تفسير ابن كثير



سورۃ البقرة

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ[51] ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ[52] وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ[53]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کی میعاد مقرر کی، پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا اور تم ظالم تھے۔ [51] پھر ہم نے اس کے بعد تمھیں معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو۔ [52] اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور (حق و باطل میں) فرق کرنے والی چیز عطا کی، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔ [53]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے [51] لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو [52] اور ہم نے (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے [53]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے [51] پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو [52] اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو [53]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 51، 52، 53،

چالیس دن کا وعدہ ٭٭

یہاں بھی اللہ برترو اعلیٰ اپنے احسانات یاد دلا رہا ہے جب کہ تمہارے نبی موسیٰ علیہ السلام چالیس دن کے وعدے پر تمہارے پاس سے گئے اور اس کے بعد تم نے گوسالہ پرستی شروع کر دی پھر ان کے آنے پر جب تم نے اس شرک سے توبہ کی تو ہم نے تمہارے اتنے بڑے کفر کو بخش دیا اور قرآن میں ہے «وَوَاعَدْنَا مُوسَىٰ ثَلَاثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً» ‏‏‏‏ [7-الأعراف:142] ‏‏‏‏ یعنی ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس بڑھا کر پوری چالیس راتوں کا کیا، کہا جاتا ہے کہ یہ وعدے کا زمانہ ذوالقعدہ کا پورا مہینہ اور دس دن ذوالحجہ کے تھے یہ واقعہ فرعونیوں سے نجات پا کر دریا سے بچ کر نکل جانے کے بعد پیش آیا تھا۔ کتاب سے مراد توراۃ ہے اور فرقان ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو حق و باطل ہدایت و ضلالت میں فرق کرے یہ کتاب بھی اس واقعہ کے بعد ملی جیسے کہ سورۃ الاعراف اس کے اس واقعہ کے طرز بیان سے ظاہر ہوتا ہے دوسری جگہ آیت «مِنْ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى» [ 28۔ القصص: 43 ] ‏‏‏‏ بھی آیا ہے یعنی ہم نے اگلے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ علیہ السلام کو وہ کتاب دی جو سب لوگوں کے لیے بصیرت افزا اور ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ واؤ زائد ہے اور خود کتاب کو فرقان کہا گیا ہے لیکن یہ غریب ہے بعض نے کہا ہے کتاب پر فرقان کا عطف ہے یعنی کتاب بھی دی اور معجزہ بھی دیا۔ دراصل معنی کے اعتبار سے دونوں کا مفاد ایک ہی ہے اور ایسی ایک چیز دو ناموں سے بطور عطف کے کلام عرب میں آیا کرتی ہے شعراء عرب کے بہت سے اشعار اس کے شاہد ہیں۔

271



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.